Skip to main content

لاک ڈاؤن متاثرین کیساتھ بھی فراڈ، سندھ حکومت نے زائد المیعاد راشن دے دیا

ٹنڈو آدم / بدین: 
زیریں سندھ میں حکومت سندھ کی جانب سے غیرمعیاری اور زائدالمیعاد راشن کی تقسیم کا انکشاف ہوا ہے جس کیخلاف عوام سڑکوں پرآگئے۔

گزشتہ دنوں ٹنڈوآدم میں سندھ حکومت نے مضرصحت اور زائد المیعاد اشیا پر مشتمل راشن فراہم کیا تھا جس پر شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے غیرمعیاری راشن گھروں سے باہر پھینک دیا۔
مظاہرین نے الزام عائدکیاکہ حکومت سندھ نے جوراشن تقسیم کیا،وہ 13سال پراناہے۔ دال میں کیڑا لگا تھا جبکہ چاول 20سے 30روپے فی کلووالے ہیں جوپرندوں کوڈالے جاتے ہیں۔
مظاہرین کاکہناتھاکہ ہمارے بچے پہلے ہی بھوک سے مررہے ہیں اوپرسے حکومت نے جوراشن دیاہے اس سے رہی سہی کسرپوری ہو گئی۔ ہم بھوک اورکوروناسے مرجائیں گے لیکن جس راشن کوجانوربھی نہ کھائیں ہم استعمال نہیں کریںگے۔
دوسری جانب ڈی سی سانگھڑ ڈاکٹر عمران الحق خواجہ نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایاکہ غیرمعیاری راشن فراہم کرنے کا ذمے دار ٹھیکیدار ہے جس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے لائسنس معطل کر کے 20لاکھ روپے کا بل روک لیاگیاہے، 6 سو راشن بیگ میں غیرمعیاری اشیاکاانکشاف ہوا، متاثرین کونیاراشن جلدفراہم کیاجائے گا۔
ادھر سانگھڑ میں بھی غریبوں کو فراہم کردہ سرکاری راشن سے13 سال پرانی چائے کی پتی اور غیر معیاری اشیا نکلنے کا انکشاف ہوا ہے، شہریوں کے احتجاج پر ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر عمران الحسن خواجہ نے نوٹس لیتے ہوئے ٹھیکیدارکا لائنسس منسوخ اور تمام بل روک دیے ہیں، انہوں نے فراہم کردہ ناقص راشن کی جگہ دوسرا راشن دینے کی ہدایت کر دی، بتایا جاتا ہے کہ ٹنڈوآدم کے بعد جھول کے مختلف علاقوں میں بھی جو راشن دیا گیا اس میں بھی زائد المیعاد چائے کی پتی اور دیگر اشیا ناقص ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ناقص راشن تحصیل دار اور اسسٹنٹ کمشنرز کی نگرانی میں تقسیم کیا گیا لیکن انہوں نے اسے چیک کرنے کی زحمت تک نہیں کی۔
ذرائع کے مطابق راشن میں درجہ سوئم کے چاول،گھی دال اور آٹا دیا جارہا ہے اوراب تک ایک محتاط اندازے کے مطابق اسی طرح کے دس ہزار بیگس تقسیم بھی کیے جاچکے ہیں جبکہ راشن بیگ میں مبینہ طورپر 12 کی جگہ 6 اشیاء ہیں جن کا وزن بھی سندھ حکومت کی مقررکردہ وزن سے کم ہے۔
ڈی سی کا کہنا ہے کہ راشن کے معاملے میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ڈپٹی کمشنر سانگھڑ کا سرکاری راشن میں زائدالمیعاد اشیاء کی فراہمی پر نوٹس لینے کے بعد مختار کار قمرالدین راہوپوٹو ,ڈاکٹرز اور پولیس نفری کے ہمراہ یونین کونسل جٹیا میں کاٹن فیکٹری میں چھاپہ مارا جہاں رکھے سرکاری راشن کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھیج دیے، مختار کار نے کہا کہ سرکاری راشن کی تقسیم میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی

Comments

Popular posts from this blog

سرحدوں کی بندش کے باعث رمضان المبارک میں ملک میں زرعی اجناس کی قلت کا خدشہ

لاہور: کورونا وائرس کے سبب ایران اور افغانستان کی سرحدیں بند ہونے سے زرعی اجناس کی امپورٹ بند جانے سے رمضان المبارک کے دوران پنجاب میں کجھور،لیموں،انار،انگور اور سیب کی شدید قلت ہو گی۔ تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک میں کجھور سمیت کئی پھل افطار کا لازمی جزو ہوتے ہیںہے جس وجہ سے ان اشیاءکی طلب کئی گنا بڑھ جاتی ہے. اس صورت حال میں ان اشیاء کو ایران اور افغانستان سے درآمد کیا جاتا ہے۔ ایران سے کجھور، سیب، انگور اور لیموں جب کہ افغانستان سے انار آتا ہے۔ کورونا وائرس کے سبب پاکستان نے ایران اور افغانستان کے ساتھ سرحد بند کر دی ہے اور امپورٹ ایکسپورٹ رکی ہوئی ہے۔ مقامی تاجروں کے پاس موجود ایرانی کجھور کا جمع شدہ ذخیرہ ختم ہو رہا ہے جس وجہ سے قیمت بڑھ رہی ہے ایک ہفتہ قبل تک 6 سے7 ہزار روپے فی من فروخت ہونے والی ایرانی کجھور کی منڈی میں قیمت 10 ہزار روپے سے تجاوز کر گئی ہے اور اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ رمضان المبارک کے دوران لیموں کی بھی شدید قلت ہوگی کیونکہ پنجاب میں محدود مقدار میں لیموں پیدا ہوتا ہے اس کے اسٹاکس بھی 90 فیصد ختم ہو چکے ہیں جب کہ سندھ کے دیسی لیموں کی فصل جون

Siah Raat Horror Stories In Urdu Free 2020

رونا وائرس کی آڑ میں مسلمان نسل کشی کی تیاری، بھارتی مصنفہ نے مودی کا چہرہ بے نقاب کردیا

نئی دہلی: بھارتی مصنفہ ارون دتی رائے نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی حکومت کرونا وائرس کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہا پسندوں کے جزبات کو بھڑکا رہی ہے تاکہ مسلم نسل کشی شروع ہو۔ جرمن خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ارون دتی رائے کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے مسلمانوں پر کرونا کا الزام عائد کر کے مذہبی کشیدگی کو ہوا دینے کی کوشش کی جس کے بعد بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نیا محاذ کھڑا ہوگیا ہے۔ ارون دتی رائے نے کہا کہ بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت کی حکمت عملی پر دنیا کو نظر رکھنی چاہیے کیونکہ ملک میں مسلمانوں کے لیے صورت حال نسل کشی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ بھارتی مصنفہ کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں کووِڈ 19 کا مرض کسی حقیقی بحران کی وجہ نہیں بنا،اصل بحران تو نفرت اور بھوک کا ہے، یہاں حکمرانوں نے مسلمانوں کے خلاف نفرت کا بحران پیدا کیا، اس سے قبل شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں کا دہلی میں بھی قتل عام کیا گیا تھا۔ ’’اس وقت بھی کرونا وائرس کی وبا کی آڑ میں مودی  حکومت نوجوان طلبہ کو گرفتار کرنے میں لگی ہے،وکلاء، سینیئر مدیران، سیاسی اور سماجی کارکنوں اور دانشور