لاہور: کورونا وائرس کے سبب ایران اور افغانستان کی سرحدیں بند ہونے سے زرعی اجناس کی امپورٹ بند جانے سے رمضان المبارک کے دوران پنجاب میں کجھور،لیموں،انار،انگور اور سیب کی شدید قلت ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک میں کجھور سمیت کئی پھل افطار کا لازمی جزو ہوتے ہیںہے جس وجہ سے ان اشیاءکی طلب کئی گنا بڑھ جاتی ہے. اس صورت حال میں ان اشیاء کو ایران اور افغانستان سے درآمد کیا جاتا ہے۔ ایران سے کجھور، سیب، انگور اور لیموں جب کہ افغانستان سے انار آتا ہے۔ کورونا وائرس کے سبب پاکستان نے ایران اور افغانستان کے ساتھ سرحد بند کر دی ہے اور امپورٹ ایکسپورٹ رکی ہوئی ہے۔ مقامی تاجروں کے پاس موجود ایرانی کجھور کا جمع شدہ ذخیرہ ختم ہو رہا ہے جس وجہ سے قیمت بڑھ رہی ہے ایک ہفتہ قبل تک 6 سے7 ہزار روپے فی من فروخت ہونے والی ایرانی کجھور کی منڈی میں قیمت 10 ہزار روپے سے تجاوز کر گئی ہے اور اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
رمضان المبارک کے دوران لیموں کی بھی شدید قلت ہوگی کیونکہ پنجاب میں محدود مقدار میں لیموں پیدا ہوتا ہے اس کے اسٹاکس بھی 90 فیصد ختم ہو چکے ہیں جب کہ سندھ کے دیسی لیموں کی فصل جون میں آئے گی ،اس صورتحال میں خدشہ ہے کہ روزوں کے دوران لیموں کی دستیابی نہایت کم اور قیمت بہت زیادہ ہو جائے گی۔
مقامی سیب کی فصل چار ماہ قبل ختم ہو گئی تھی اور اس وقت کولڈ اسٹورز میں ذخیرہ کیا جانے والا سیب فروخت ہورہا ہے لیکن یہ بھی نہایت محدود ذخائر ہیں، انگور اور انار کی دستیابی بھی بہت کم ہو چکی ہے۔ کچھ عرصہ قبل محکمہ زرعی مارکیٹنگ پنجاب کی فور کاسٹنگ کمیٹی نے رمضان المبارک کے دوران لیموں کی قلت اور قیمتوں کے حوالے سے تحریری طور پر وفاق کو آگاہ کردیا تھا لیکن دیگر اشیاءکی دستیابی کم ہونے اور قیمتوں میں ممکنہ اضافے بارے کل وفاق کو لیٹر لکھ کر آگاہ کردیا جائے گا۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق کیلا کا استعمال بھی رمضان میں بڑھ جاتا ہے اور ممکنہ طور پر اس کی موجودہ قیمت میں 6 سے80 روپے درجن اضافہ ہو سکتا ہے۔0]ایکسپریس“ کے رابطہ کرنے پر سیکرٹری زراعت پنجاب واصف خورشید نے بتایا کہ لیموں کی قلت اور قیمت میں ممکنہ اضافہ بارے ہم نے صوبائی اور وفاقی حکومت کو آگاہ کردیا تھا جبکہ کجھور اوردیگرا شیاءکی دستیابی کی صورتحال اور قیمتوں کے امکانات کے حوالے سے تفصیلات حاصل کر لی گئی ہیں اور کل تک تحریری طور پر حکومت کو آگاہ کردیا جائے گا ،انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران بعض اشیاءکا استعمال کئی گنا بڑھ جاتا ہے جبکہ مقامی پیداوار نہیں ہوتی تو ایسے میں ایران سے امپورٹ کر کے مقامی ضرورت پوری کی جاتی ہے اس مرتبہ کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاون کے نتیجہ میں تاجروں کو ایران سے زرعی اجناس کی امپورٹ میں دیر ہو رہی ہے
Comments
Post a Comment