ارمن ندی بالکل خشک پڑی تھی۔ میں نے اس میں گھس کر ٹارچ کی مدد سے ادھر ادھر دیکھا۔شیر کے پنجوں کے تازہ نشانات ندی میں گزرتے ہوئے دکھائی دیئے۔ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ہمارے آنے سے کچھ دیر بیشتر درندہ ندی پار کر کے کنارے پر گیا ہے۔ ”سرکار، وہ پانایتی کی پہاڑی پر گیا ہوگا۔“بیرا نے کہا۔”مجھے اچھی طرح معلوم ہے،وہ وہیں آرام کرتا ہے۔“ آدم خوروں کے شکاری کی جنگلی زندگی کی داستان .....قسط نمبر1 ڈنڈے سے لاک ڈاﺅن کامیاب نہیں ہوسکتا، اس وقت سب سے زیادہ خطرہ کورونا کے بجائے غربت ہے ، وزیراعظم پانایتی کا ٹیلا ندی سے کوئی ایک میل دور تھا۔ ہم پنجوں کے نشانات دیکھتےہوئے اس طرف چل پڑے۔راہ میں بانس کے درختوں کا ایک گھنا جھنڈ پڑتا تھا۔ جب ہم اس میں سے گزررہے تھے تو ہاتھی کے ہانپنے کی آواز سنائی دی۔ہاتھی یہ آواز خوراک ہضم کرتے وقت نکالتا ہے ا ور اگر اس حالت میں اسے چھیڑا جائے یا تنگ کیا جائے تو غضب ناک ہو کر حملہ کر دیتا ہے۔ہم نے وہ راستہ ترک کیا اور ایک لمبا چکر کاٹ کر پانایتی کے جنگل تک پہنچ گئے۔جنگل کے اس حصے میں درخت کم، جھاڑیوں اور بڑے بڑے پتھر زیادہ تھے،اونچے اونچے ٹیلوں کے اندر کہیں...