Skip to main content

Posts

Baby Cats - Cute and Funny Cat Videos Compilation #27 | Aw Animals

Recent posts

Siah Raat Horror Stories In Urdu Free 2020

روزے کا مقصد

گھر میں رمضان کی تیاری ہو رہی تھی امی ،ابو سحری اور افطاری کا سامان خرید کر لائے پانچ سالہ فاروق روزہ کے بارے میں بہت کچن سن چکا تھا۔ اسی لیے اب اُسے بھی شوق ہو رہا تھا کہ وہ بھی روزہ رکھ گھر میں رمضان کی تیاری ہو رہی تھی امی ،ابو سحری اور افطاری کا سامان خرید کر لائے پانچ سالہ فاروق روزہ کے بارے میں بہت کچن سن چکا تھا۔ اسی لیے اب اُسے بھی شوق ہو رہا تھا کہ وہ بھی روزہ رکھے۔ اگلی صبح سب لوگ سحری کرنے میں مصروف تھے دوسرے کمرے سے آوازیں آرہی تھیں امی بولیں فاروق تو سو رہا ہے یہ کمرے میںکون ہے؟ سب لوگ ایک دوسرے کے پیچھے اُٹھ کر کمرے کی طرف بڑھے تو دیکھا کہ فاروق مختلف چیزوں کے ڈبے اُٹھا کر الماری میں رکھ رہا ہے ۔ سب اُسے حیرت سے دیکھ رہے تھے اُس نے چیزیں رکھ کر الماری کا دروازہ بند کر دیا اور کہا میں نے روزہ الماری میں رکھ دیا ہے۔ سب اُسکی بات سن کے بے اختیار ہنس دئیے۔ وہ سب کو حیرت سے دیکھ رہا تھا کہ یہ لوگ کیوں ہنس رہے ہیں؟اُسکے ابو نے اُسے گود میں اُٹھا کر پیار کیا اور پھر اُسے میز پر لے آئے کرسی پر بٹھاتے ہوئے کہا، لو سحری کر لو روٹی ، پراٹھا ، دودھ جو کھانا پینا ہے کھا لو، روزہ ا

سزا

لاہور کے گنجان آباد علاقے میں اماں اپنے بیٹے‘بہو اور پوتے سفیان کے ساتھ رہتی تھی۔اماں کا پوتا سفیان بہت اچھا لڑکا تھا وہ سب سے بہت پیار کرتا اور سب کا بہت خیال رکھتا تھا خصوصاً اسے جانوروں سے بہت پیار تھا جتنا اسے جانوروں سے پیار تھا اتنا ہی اُس کی دادی جانوروں سے نفرت کرتی تھی۔ ایک دن سفیان کہیں سے ایک بہت پیاری بلی لے آیا اُس کی دادو نے بہت شور مچایا لیکن سفیان نے اُن کی ایک نہ سنی اور بلی کو اپنے گھر میں رکھ لیا۔ اماں ہر وقت اس فکر میں رہتی تھیں کہ کہیں بلی میرے بستر پر نہ سو جائے اور برتنوں میں منہ نہ ڈالے کیونکہ بلی سب گھر والوں سے مانوس تھی اور ان کے بستر میں گھس کر بیٹھ جاتی تھی․․․․․اماں بہت صفائی پسند اور سخت مزاج خاتون تھیں اور وہ بلی کو گھر سے نکالنے کی فکر میں رہتی تھیں چونکہ وہ اپنے پوتے سے بہت پیار کرتی تھی اس وجہ سے اُسے برداشت کررہی تھیں ۔ پھر ایسا ہوا کہ بلی کچھ دنوں کے لئے غائب ہو گئی اور کہیں دکھائی نہیں دی تو اماں نے شکر ادا کیا کہ اس مصیبت سے تو چھٹکارا حاصل ہوا۔ایک دن اماں سورہی تھیں کہ اُن کے کانوں میں ہلکی ہلکی میاؤں میاؤں کی آوازیں آنے لگیں۔

جوہوا اچھا ہوا

اٹلی کا ایک بادشاہ حکومت اور دولت کے گھمنڈ میں غریبوں سے بات کرنا بھی براجانتا تھا اس لئے اکثر لوگ اسے ناپسند کرتے تھے۔ایک دن یہ شکاری میں کسی جانور کے پیچھے گھوڑا ڈالے انی دور نکل گیا کہ نوکر چاکر سب بچھڑ گئے اور بادشادہ تنہا رہ گیا۔ اتنے میں ایک کسان نے بادشاہ کے گھوڑے کی رکاب پکڑلی۔اس کی شکل ہوبہوبادشاہ سے ملتی تھی۔فرق یہ تھا کہ اس کی پوشاک اور حالت غریب جیسی تھی۔ اس نے بادشاہ سے کہا کہ میں تین دن سے حضور کی ڈیوٹی پر بھوکا پیاسا چلاآرہا ہوں مگر کوئی میری فریاد نہیں سنتا۔ بادشاہ غریب کو میلے کچیلے کپڑوں میں دیکھ کر یہ کہتے ہوئے آگے بڑھ گیا کہ میں ذلیل آدمیوں سے بات نہیں کرتا۔غریب کسان پھر بھی اس کے پیچھے پیچھے چلتا رہا۔یہاں تک کہ بادشاہ ایک تالاب پر پہنچ کر گھوڑے سے اترا۔ اس نے باگ ڈور ایک درخت سے انکائی تاج اور کپڑے اتار کر ایک طرف رکھے اورنہانے کو تالاب میں اترگیا۔ یہ تالاب ایسے نشیب میں تھا کہ نہانے والے کو اوپر کا آدمی نظر نہ آتا تھا جب بادشاہ تالاب میں اُتر چکا تو غریب کسان نے اپنے کپڑے اُتار دیئے۔بادشاہ کے کپڑے پہن کرتاج سر پر رکھ لیا اور بادشاہ کے گھوڑے

تین دوست

کسی شہر میں تین دوست رہتے تھے ۔ان میں گہری دوستی تھی ۔ہنسی خوشی زندگی گزاررہے تھے۔بد قسمتی سے ان کا کاروبار تباہ ہو گیاور وہ تنگ دستی کی زندگی گزار نے پر مجبور ہو گئ کسی شہر میں تین دوست رہتے تھے ۔ان میں گہری دوستی تھی ۔ہنسی خوشی زندگی گزاررہے تھے۔بد قسمتی سے ان کا کاروبار تباہ ہو گیاور وہ تنگ دستی کی زندگی گزار نے پر مجبور ہو گئے ۔انھوں نے سوچا کہ کسی دوسرے شہر میں جا کر قسمت آزمانی چا ہیے ۔ چناں چہ انھوں نے کچھ پیسے اور ضروری سامان ساتھ لیا اور سفر کوروانہ ہوگئے ۔چلتے چلتے وہ ایک شہر میں قریب پہنچے ۔دن بھر کی مسافت نے انھیں تھکا دیا تھا ۔آخر وہ ایک درخت کے نیچے سستا نے کے لیے بیٹھ گئے ۔اچانک ان میں سے ایک کی نظر قریب پڑی تھیلی پر جاپڑی ۔ اس نے دوڑ کر تھیلی کو اُٹھا لیا ۔جب اسے کھول کر دیکھا توو ہ تینوں خوشی کے مارے اُچھل پڑے وہ تھیلی سونے کے سکوں سے بھری ہوئی تھی ۔انھوں نے فیصلہ کیا کہ اس رقم کو تین برابر حصوں میں بانٹ لیں گے ۔ اسی دوران انھیں بھوک لگی ۔انھوں نے اپنے میں سے ایک ساتھ کو کچھ پیسے دے کر بازار بھیجا کہ کھانے کا کچھ سامان لے آئے ۔ جب وہ کھانا لانے

پرایا کندھا

سر میری داڑہ میں درد تھا جسکی وجہ سے نہ آسکا آج بھی درد لگ رہا ہے تمہارا گال پھولا ہوا ہے،سرمنور نے کہا،جی سر آج کچھ آفاقہ ہے “کیا تم مسواک یا برش نہیں کرتے؟           سر منور کلاس میں حاضری لگا رہے تھے جب موسیٰ کا نام آیا تو اس نے کہا۔“یس سر“سر منور نے عینک اتارتے ہوئے کہا کل کیوں نہیں آئے۔“سر میری داڑہ میں درد تھا جسکی وجہ سے نہ آسکا آج بھی درد لگ رہا ہے تمہارا گال پھولا ہوا ہے،سرمنور نے کہا،جی سر آج کچھ آفاقہ ہے“کیا تم مسواک یا برش نہیں کرتے؟سر روزانہ دو مرتبہ برش کرتا ہوں ہمارے پیارے آقا نے مسواک کے بارے میں کیا فرمایا ہے،جی سر مگر شہر میں مسواک کا ڈھونڈنا مشکل ہے مل بھی جائے تو دوسرے دن خشک ہوجاتی ہیں اور پھر مسواک کو ڈسٹ بن میں نہیں پھینکنا چاہئے جبکہ برش اور ٹوتھ پیسٹ تو ہر دکان سے مل جاتی ہیں۔ “ روزانہ بازار میں تازہ مسواک والا آتا ہے اس سے لیا کرو سر منور نے مشورہ دیا جی سر سنا تو ہے مگر اسکا ٹائم مقرر نہیں جبکہ میرا اکیڈمی کا ٹائم فکس ہے جسکی وجہ سے مسواک کا،،،،،“کسی واقف دکاندار سے کہہ دو وہ لے لیا کرے اور تم اکیڈمی کے بعد اس سے لے لیا کرو ،اوکے سر ٹرائی کروں گا موسیٰ نے